گلگت بلتستان کے نامزد نگران وزیراعلیٰ شیرجہاں میرایک بنکار کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں انتظامی معاملات میں بھی وسیع تجربہ
رکھتے ہیں انہوں نے 1970ءمیں کراچی
نیورسٹی سے بی کام کیا اور 1976ءمیں قراقرم کوآپریٹوبنک میں منیجر تعینات ہوگئے
کچھ ہی عرصے بعد بینک کے جنرل منیجر بنے اوربینک کو اپنے پاﺅں میں لاکھڑا کیا ۔شیرجہان میرنے 1989ءمیں
انسٹیٹوٹ آف بینکرز پاکستان سے بینکنگ کاڈپلومہ حاصل کیا ۔ فیڈرل بینک فار
کو آپریٹیوز اسلام آباد کی ایڈوائزری کمیٹی کے رکن بھی رہے اس کے علاوہ
نیشنل کوآپریٹیو یونین آف پاکستان کے ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن بھی ہیں شیر
جہان میر ماہر اقتصادیات ہونے کے سبب ملکی اخبارات اوررسالوں میں کئی مضامین بھی
لکھتے رہے ہیں ۔ 1985ءمیں انسٹییٹوٹ آف بینکرز سے کو آپریٹیو بینکنگ میں
پہلی پوزیشن حاصل کی 1986ءمیں تھالی لینڈ کے دارلحکومت بنکاک میں ایسوسی ایشن
آف کوآپریٹیو کریڈٹ یونین کے تحت سمینارمیں شرکت کی اور گلگت بلتستان کی
نمائندگی
کی ۔ نومبر 1993ءمیں جاپان کے دارلحکومت ٹوکیو میں ہونے والے ایگری کلچر
کوآپریٹیوزسمینار میں ملک کی نمائندگی کی ۔ اس کے علاوہ شیرجہان میر نے اسلامک
بینکاری کے حوالے سے ملکی سطح پر درجنوںسمینارز میں بھی شرکت کی ۔ گلگت
بلتستان میں بینکنگ کے شعبے کی ترقی کےلئے کئی ممالک جن میں امریکہ ،برطانیہ
،کینیڈا ، جاپان اورچین ، روس ،سعودی عرب اورتھائی لینڈ کے دورے کئے 1985ءسے
1996ءتک پاک چین سرحدی تجارت کے فروغ کے حوالے سے وفود کی قیادت بھی کرتے
رہے 1994ءمیں انہوں نے قازقستان اورقرغزستان جانے والے ایک تجارتی وفد کی بھی
قیادت کی ۔ شیرجہان میر اس وقت قراقرم کوآپریٹیو بینک گلگت بلتستان کے چیف
ایگزیکٹو/جنرل منیجر کے عہدے پر فائز ہیں 1970ءکی دہائی میں دیوالیہ ہونے والے اس
وقت کے کوآپریٹیو بینک گلگت میں جب بطورمنیجر اوربعد ازاں جنرل منیجر کا عہدہ
سنبھالا توانہوں نے بینک کو دن رات محنت کر کے دوبارہ اپنے پاﺅں پرلاکھڑا کیاانہوں نے گلگت بلتستان کے تمام
اضلاع میں قراقرم بینک کی برانچیں قا ئم کیے جن سے علاقے کے ہزاروں خاندانوں کو روزگارمیسر ہے
شیر جہاں میرکا تعلق گلگت بلتستان کے مشہور خاندان میر فیملی سے ہے ۔
Comments
Post a Comment